Saturday, 15 March 2014

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كے متعلق معلومات


امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كے متعلق معلومات  !!!!!!!!!!

برائے مہربانى گزارش ہے كہ امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ اور ان كے مذہب كے متعلق ہميں معلومات فراہم كريں، كيونكہ ميں نے بعض افراد كو ان كى تنقيص اور تنقيد كرتے ہوئے سنا ہے، كيونكہ اكثر طور پر وہ قياس اور رائے پر اعتماد كرتے ہيں.

الحمد للہ:

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ فقيہ ملت اور عراق كے عالم دين تھے، ان كا نام نعمان بن ثابت التيمى الكوفى اور كنيت ابو حنيفہ تھى، صغار صحابہ كى زندگى ( 80 ) ہجرى ميں پيدا ہوئے اور انہوں نے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ جب كوفہ آئے تو انہيں ديكھا تھا، اور انہوں نے عطاء بن ابى رباح سے روايت كى ہے اور يہ ان كے سب سے بڑے شيخ اوراستاد تھے، اور شعبى وغيرہ بہت ساروں سے روايت كرتے ہيں.

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ نے طلب آثار كا بہت اہتمام كيا اور اس كے ليے سفر بھى كيے، رہا فقہ اور رائے كى تدقيق اور اس كى گہرائى كا مسئلہ تو اس ميں ان كا كوئى ثانى نہيں جيسا كہ امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ان كى سيرت كے ليے دو جلديں دركار ہيں "

ابو حنيفہ فصيح اللسان تھے اور بڑى ميٹھى زبان ركھتے تھے، حتى كہ ان كے شاگرد ابو يوسف رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" سب لوگوں سے زيادہ بہتر بات كرنے والے اور سب سے ميٹھى زبان كے مالك تھے "

ورع و تقوى كےمالك، اور اللہ تعالى كى محرمات كا سب سے زيادہ خيال ركھنے والے تھے، ان كے سامنے دنيا كا مال و متاع پيش كيا گيا تو انہوں نے اس كىطرف توجہ ہى نہ دى، حتى كہ قضاء كا منصب قبول كرنے كے ليے انہيں كوڑے بھى مارے گئے يا بيت المال كا منصب لينے كے ليے ليكن انہوں نے انكار كر ديا "

بہت سارے لوگوں نے آپ سے بيان كيا ہے، آپ كى وفات ايك سو پچاس ہجرى ميں ہوئى اس وقت آپ كى عمر ستر برس تھى.

ديكھيں: سير اعلام النبلاء ( 16 / 390 - 403 ) اور اصول الدين عند ابى حنيفۃ ( 63 ).

رہا حنفى مسلك تو يہ مشہور مذاہب اربعہ ميں شامل ہوتا ہے، جو كہ سب سے پہلا فقہى مذہب ہے، حتى كہ يہ كہا جاتا ہے: " فقہ ميں لوگ ابو حنيفہ كے محتاج ہيں "

حنفى اور باقى مسلك كے يہ امام ـ ميرى مراد ابو حنيفہ مالك، شافعى اور احمد رحمہم اللہ ـ يہ سب قرآن و سنت كے دلائل سمجھنے كے ليے جتھاد كرتے، اور لوگوں كو اس دليل كے مطابق فتوى ديتے جو ان تك پہنچى تھى، پھر ان كے پيروكاروں نے اماموں كے فتاوى جات لے كر پھيلا ديے اور ان پر قياس كيا، اور ان كے ليے اصول و قواعد اور ضوابط وضع كيے، حتى كہ مذہب فقھى كى تكوين ہوئى، تو اس طرح حنفى، شافعى، مالكى اور حنبلى اور دوسرے مسلك بن گئے مثلا مذہب اوزاعى اور سفيان ليكن ان كا مسلك تواتر كےساتھ لكھا نہ گيا.

جيسا كہ آپ ديكھتے ہيں كہ ان فقھى مذاہب كى اساس كتاب و سنت كى اتباع پر مبنى تھى.

رہا رائے اور قياس كا مسئلہ جس سے امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ اخذ كرتے ہيں تو اس سے خواہشات و ھوى مراد نہيں، بلكہ يہ وہ رائے ہے جو دليل يا قرائن يا عام شريعت كے اصولوں كى متابعت پر مبنى ہے، سلف رحمہ اللہ مشكل مسائل ميں اجتھاد پر " رائے " كا اطلاق كرتے تھے، جيسا كہ اوپر بيان ہوا ہے اس سے مراد خواہش نہيں.

امام ابو حنيفہ نے حدود اور كفارات اور تقديرات شرعيۃ كے علاوہ ميں رائے اور قياس سے اخذ كرنے ميں وسعت اختيار كى اس كا سبب يہ تھا كہ امام ابو حنيفہ حديث كى روايت ميں دوسرے آئمہ كرام سے بہت كم ہيں ان سے احاديث مروى نہيں كيونكہ ان كا دور باقى آئمہ كے ادوار سے بہت پہلے كا ہے، ابو حنيفہ كے دور ميں عراق ميں فتنہ اور جھوٹ بكثرت تھا اس كے ساتھ روايت حديث ميں تشدد كى بنا پر احاديث كى روايت بہت كم كى.

يہاں ايك چيز كى طرف متنبہ رہنا چاہيے كہ جو حنفى مذہب امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كى طرف منسوب ہے وہ سارے اقوال اور آراء نہيں ہيں جو ابو حنيفہ كے كلام ميں سے ہيں، يا پھر ان كا امام ابو حنيفہ كى طرف منسوب كرنا صحيح ہے.

ان اقوال ميں سے بہت سارے ايسے ہيں جو امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كى نص كے خلاف ہيں، انہيں اس ليے ان كا مذہب بنا ديا گيا ہے كہ امام كى دوسرى نصوص سے استنباط كيا گيا ہے، اسى طرح حنفى مسلك بعض اوقات ان كے شاگردوں مثلا ابو يوسف اور محمد كى رائے پر اعتماد كرتا ہے، اس كے ساتھ شاگردوں كے بعض اجتھادات پر بھى، جو بعد ميں مسلك اور مذہب بن گيا، اور يہ صرف امام ابو حنيفہ كے مسلك كے ساتھ خاص نہيں، بلكہ آپ سارے مشہور مسلكوں ميں يہى بات كہہ سكتے ہيں.

اگر كوئى يہ كہے:

اگر مذاہب اربعہ كا مرجع اصل ميں كتاب و سنت ہے، تو پھر فقھى آراء ميں ان كا ايك دوسرے سے اختلاف كيوں پاتے ہيں ؟

اس كا جواب يہ ہے:

ہر امام اس كے مطابق فتوى ديتا تھا جو اس كے پاس دليل پہنچى ہوتى، ہو سكتا ہے امام مالك رحمہ اللہ كے پاس ايك حديث پہنچى ہو وہ اس كے مطابق فتوى ديں، اور وہ حديث امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كے پاس نہ پہنچى تو وہ اس كے خلاف فتوى ديں، اور اس كے برعكس بھى صحيح ہے.

اسى طرح ہو سكتا ہے امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كے پاس كوئى صحيح سند سے حديث پہنچے تو وہ اس كے مطابق فتوى دے ديں، ليكن وہى حديث امام شافعى رحمہ اللہ كے پاس كسى دوسرى سند سے پہنچے جو ضعيف ہو تو اس كا فتوى نہ ديں، بلكہ وہ حديث كے مخالف اپنے اجتھاد كى بنا پر دوسرا فتوى ديں، اس وجہ سے آئمہ كرام كے مابين اختلاف ہوا ہے ـ يہ اختصار كے ساتھ بيان كيا گيا ہے ـ ليكن ان سب كے ليے آخرى مرجع و ماخذ كتاب و سنت ہے.

پھر امام ابو حنيفہ اور دوسرے اماموں نے حقيقت ميں كتاب و سنت كى نصوص سے اخذ كيا ہے، اگرچہ انہوں نے اس كا فتوى نہيں ديا، اس كى وضاحت اور بيان اس طرح ہے كہ چاروں اماموں نے يہ بات واضح طور پر بيان كى ہے كہ اگر كوئى بھى حديث صحيح ہو تو ان كا مذہب وہى ہے، اور وہ اسى صحيح حديث كو لينگے، اور اس كا فتوى دينگے، اور وہ اس پر عمل كرينگے.

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كا قول ہے: " جب حديث صحيح ہو تو وہى ميرا مذہب ہے "

اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:

" كسى شخص كے ليے حلال نہيں كہ وہ ہمارے قول كو لے اور اسے علم ہى نہ ہو كہ ہم نے وہ قول كہاں سے ليا ہے "

اور ايك روايت ميں ان كا قول ہے:

" جو شخص ميرى دليل كا علم نہ ركھتا ہو اس كے ليے ميرى كلام كا فتوى دينا حرام ہے "

ايك دوسرى روايت ميں اضافہ ہے:

" يقينا ہم بشر ہيں "

اور ايك روايت ميں ہے:

" آج ہم ايك قول كہتے ہيں، اور كل اس سے رجوع كر لينگے "

اور رحمہ اللہ كا قول ہے:

" اگر ميں كوئى ايسا قول كہوں جو كتاب اللہ اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى حديث كے مخالف ہو تو ميرا قول چھوڑ دو "

اور امام مالك رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ميں تو ايك انسان اور بشر ہوں، غلطى بھى كر سكتا ہوں اور نہيں بھى، ميرى رائے كو ديكھو جو بھى كتاب و سنت كے موافق ہو اسے لے لو، اور جو كتاب و سنت كے موافق نہ ہو اسے چھوڑ دو "

اور ان كا يہ بھى قول ہے:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بعد ہر ايك شخص كا قول رد بھى كيا جا سكتا ہے، اور قبول بھى كيا جا سكتا ہے، صرف نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا قول رد نہيں ہو سكتا صرف قبول ہو گا "

اور امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ميں نے جو كوئى بھى قول كہا ہے، يا كوئى اصول بنايا ہے اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ميرے قول كے خلاف حديث ہو تو جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا قول ہے وہى ميرا قول ہے "

اور امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" نہ تو ميرى تقليد كرو، اور نہ مالك اور شافعى اور اوزاعى اور ثورى كى، تم وہاں سے لے جہاں سے انہوں نے ليا ہے "

اور ان كا يہ بھى قول ہے:

" امام مالك، اور امام اوزاعى اور ابو حنيفہ كى رائے يہ سب رائے ہى ہے، اور يہ ميرے نزديك برابر ہے، صرف حجت اور دليل آثار ـ يعنى شرعى دلائل ـ ہيں "

امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كى سيرت اور ان كے مسلك كے متعلق يہ مختصر سا نوٹ تھا، آخر ميں ہم يہ كہتے ہيں كہ:

ہر مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ ان اماموں كى فضيلت اور مقام و مرتبہ كو پہچانے، كہ ان لوگوں نے اس كى دعوت نہيں دى كہ ان كے قول كو كتاب اور صحيح حديث سے بھى مقدم ركھا جائے، كيونكہ اصل ميں تو كتاب اللہ اور سنت رسول اللہ كى اتباع ہے نہ كہ لوگوں كے اقوال.

اس ليے كہ ہر ايك شخص كا قول ليا بھى جا سكتا ہے، اور اسے رد بھى كيا جا سكتا ہے، ليكن رسول صلى اللہ عليہ وسلم اكيلے ايسے ہيں جن كا قول رد نہيں كيا جا سكتا، ان كے قول كو قبول كيے بغير كوئى چارہ نہيں، جيسا كہ امام مالك رحمہ اللہ كہا كرتے تھے.

اور عمر الاشقر كى كتاب: المدخل الى دراسۃ المدارس و المذھب الفقھيۃ كا مطالعہ بھى كريں.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

Thursday, 13 March 2014

[Parda Muhafiz-e Niswa'n] SMS NO.16 TO



[Parda Muhafiz-e Niswa'n]

11th jamadi ul awwal
  Al-khamis 1435H.

Topic:
[Parda Muhafiz-e Niswa'n]
No.16

@ Ghazwa Badar K Moqa Par Umme Warqa Binte Nawafal Razi Allahu Anha Ny Rasoolullah Sallallahu Alaihe Wasallam Ki Khidmat Men Arz Kiya:
"Mugy Bhi Ijazat Dijiye K Apk Sath Jang Men Chalun Aur Zakhmiyon Aur Baimaron Ki Dekh Bhal Ka Kaam Karon, Shaid Is Trha Sy Allah Mugy Bhi Rutba Shahadat Sy Sarfaraz Farma Dy."
ap Ny Farmaya:
tum Apnay Ghar Hi Men Tik Kr Raho Tmhen Allah Shahadat Ka Rutba Atta Farma Dy Ga.

>> Sunan Abi Dawood Kitab us Salat H 591.

Source: Al-Huda sms
4wrd by:

ANMOL SMS
[0321-4061454]
[0300-9408132]



15th jamadi ul awwal
  Al-isnayn 1435H.

Topic:
[Parda Muhafiz-e Niswa'n]
No.17

H A D E E S :
Hazrat Abduallah Bin Masood Razi Allahu Anhu Farmaty Hain Rasoolullah Sallallahu Alaihe Wasallam Ny Farmaya:
"Aurat Parda Hy.
Jb Wo Ghar Sy Nikalti Hy To Shetan Uski Taaq Men Hota Hy Aur Wo Apnay Rab Ki Rehmat K Sb Sy Qareeb Us Waqt Hoti Hy Jb Wo Ghar Men Hoti Hy."

> Sunan Tirmizi Kitab Ul Razaa H # 1173.
> Sunan Ibne Maja.
> Ibne Haban 412/12,
H # 5598.
> Tibrani Fi Al Kabeer 10115.
> Ibne Khuzayma 1686.

@ App Anmol service k tamam Sms (Face book) par Mara Group Join Kar k B receive kar sakte hy

Search Group:
Anmol islamic SMS

Source: Al-Huda sms
4wrd by:

ANMOL SMS
[0321-4061454]
[0300-9408132]


Wednesday, 12 March 2014

Allah kaha hy?





عہد سلف کے بعداستوى على العرش پر علماء کے اقوال

ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالی اپنے عرش پر مستوی ہے اور اسکا عرش اسکے تمام آسمانوں سے اوپر ہے اور وہ اپنی تمام مخلوقات سے الگ ہے بلند و بالا بزرگ و برتر اپنی مخلوقات کی حالت میں نہیں ہے۔ وہی ہے جو سب سے اعلی و ارفع اپنی تمام تر مخلوقات سے اوپر پاک و مقدس ذات ہے۔ یہی عقیدہ کتاب و سنت کے دلائیل سے ، اجماع صحابہ سے، تابعین و تبع تابعین سے، اور ان کے بعد آنے والے تمام علماء ومحققین سے ثابت ہے۔

اللہ رب العزت نے قرآن کے مختلف مقامات پر اس بات کو واضح کیا۔

1


۔ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى ﴿١﴾ سورۃ الاعلی آیت 1



اپنے بہت ہی بلند اللہ کے نام کی پاکیزگی بیان کر "


2


۔ يَخَافُونَ رَبَّهُم مِّن فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ۩ ﴿50﴾ سورۃ النحل آیت 50

"

اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، کپکپاتے رہتے ہیں اور جو حکم مل جائے اس کی تعمیل کرتے ہیں "



اور پھر 6 مختلف مواقع پہ فرمایا:

3



۔ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ

سورۃ الاعراف آیت 54

سورۃ یونس آیت 3

سورۃ الرعد آیت 2

سورۃ الفرقان آیت 59

سورۃ السجدہ آیت 4

سورۃ الحدید آیت 4

"



پھر عرش پر مستوی ہوا"

4



۔ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ۔۔ سورۃ فاطر آیت 10

"



تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے، "

5



۔ بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَزِيزًا حَكِيمًا ﴿158﴾ سورۃ النساء آیت 158

"



بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں واﻻ ہے "

6



۔ أَأَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ ﴿16﴾ سورۃ الملک آیت 16

"



کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بےخوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے "

یہاں آسمان کا مطلب بلندی یا وہ معروف آسمان جو اوپر ہیں۔ اسی طرح یہاں "فی" "علی" کے معنی میں استعمال ہوا ہے یعنی "فی السماء" کا مطلب" آسمان میں" نہیں بلکہ" آسمان کے او پر "ہے۔ کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی نہ تو کسی چیز سے محصور ہے اور نہ وہ اپنی مخلوقات میں سے کسی چیز کے اندر داخل ہے۔ اسکی مثال سورۃ الانعام کی آیت نمبر 11 میں اللہ نے فرمایا "قل سیروا فی الارض" یعنی زمین پر چلو نہ کہ زمین میں چلو۔ اور یہ واضح ہے کے انسان زمین کے اوپر ہی چلتا ہے نہ کی زمین کے اندر۔ جسطرح یہاں فی کامطلب علی استعمال ہوا ہے اسی طرح اوپر کی آیت میں بھی فی کا معنی علی استعمال ہوا ہے۔ اسکی دوسری مثال سورۃ طہ میں جو اللہ تعالی نے فرعون کی بات نقل کرتے ہوے فرمایا کہ " وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ" "میں تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھا دوں گا" میں بھی "فی" "علی" کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔

اب ہم احادیث رسول ز کی روشنی میں اس عقیدے کو واضح کرتے ہیں۔

1



۔ صحیح مسلم میں معاویہ بن الحکم السلمی کی وہ روایت جس میں انہوں نے رسول اللہ ز سے اپنی لونڈی کو آزاد کرنے کا پوچھا تو آپ ز نے فرمایا کہ اسے میرے پاس لاؤ۔ آپ ز نے اس لونڈی سے پوچھا کہ "اللہ کہاں ہے؟" تو اس نے کہا کہ آسمان پر۔ پھر آپ ز نے پوچھا کہ "مین کون ہوں" تو اس نے کہا کہ اللہ کے رسول۔ تب آپ ز نے فرمایا۔ اسے آزاد کر دو۔ بے شک یہ مومنہ ہے۔

یہی حدیث 15 مختلف روایات میں موجود ہےجن میں سے چند یہ ہیں۔

صحیح مسلم، بَاب تَحْرِيمِ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ وَنَسْخِ مَا كَانَ مِنْ إِبَاحَتِه حدیث نمبر 836

سنن ابی دائود، حدیث نمبر795 بَاب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ فِي الصَّلَاةِ

سنن نسائ، حدیث نمبر 1203، باب الْكَلَامُ فِي الصَّلَاةِ

2



۔ حضرت جابر بن عبداللہ ر نے فرمایا کہ رسول اللہ ز نے عرفۃ کے دن اپنے خطبہ میں فرمایا۔ کہ لوگو، کیا میں نے اللہ کا پیغام پنہچا دیا؟ تو سب نے کہا جی ہاں، پھر آپ ز اپنی انگلی مبارک کو آسمان کی طرف اٹھاتے اور پھر لوگوں کی طرف کرتے ہوے فرماتے "اے اللہ تو گواہ ہو جا"

صحیح مسلم، حدیث نمبر 2137 باب حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

3



۔ حضرت ابو ھریرۃ ر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ز نے فرمایا کہ فرشتے آگے پیچھے زمین پر آتے جاتے ہیں۔ ان میں کچھ رات کے فرشتے ہیں اور کچھ دن کے۔ یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر وہ فرشتے جنہوں نے تمہارے پاس رات گذاری ہو اسکی طرف "یعنی اللہ کی طرف" اوپر چڑھتے ہیں۔ پھر اللہ ان سے پوچھتاہے۔ حالانکہ وہ خود جانتا ہے۔ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ فرشتے کہتے ہیں۔ جب ہم ان کے پاس گئے تو انہیں نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ اور جب ہم نے انہیں چھوڑا تو بھی نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر 2983، باب ذکر الملائیکۃ، کتاب بدء الوحی۔

4



۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص ر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ز نے فرمایا۔ زمین والوں پر تم رحم کرو آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا۔

سنن ابی دائود، حدیث نمبر ۴۲۹۰، باب فی الرحمۃ، کتاب الادب۔

5



۔ حضرت انس ر فرماتے ہیں کہ حضرت زینب بنت جحش اس بات پر فخر کیا کرتی تھیں کہ میری شادی ساتوں آسمانوں کے اوپر سے اللہ رب العزت نے کروائ ہے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر6870، باب وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ، کتاب التوحید۔

6



۔ حضرت ابی سعید الخدری ر فرماتے ہیں کہ ایک موقعہ پر رسول اللہ ز نے فرمایا، کیا تم مجھے امین تسلیم نہیں کرتے؟ حالانکہ مجھے اس نے امین تسلیم کیا جو آسمان پر ہے۔ میرے پاس آسمان سے خبر صبح و شام آتی ہے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر 4004، باب حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنھما کو یمن بھیجنا۔ کتاب المغازی۔

7



۔ حضرت ابو ھریرۃ ر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ز نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جسکے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر کسی عورت کا خاوند اسے اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کردے تو آسمان کے اوپر والا اس عورت پر اس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک اسکا خاوند اس سے راضی نہ ہو جائے۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر 2595، باب تَحْرِيمِ امْتِنَاعِهَا مِنْ فِرَاشِ زَوْجِهَا، کتاب النکاح۔

8



۔ رسول اللہ ز کا معراج کا واقعۃ جس میں آپ ز نے فرمایا کہ پھر مجھے ساتوں آسمانوں کے اوپر لے جایا گیا۔ سدرۃ المنتھی کے پاس۔ وہاں میں نے اللہ کو سجدہ کیا۔ پھر اللہ نے پچاس نمازوں کا حکم دیا۔ الی آخرہ۔

سنن نسائی۔ حدیث نمبر 446۔ کتاب الصلاۃ، باب فَرْضُ الصَّلَاةِ وَذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِهِمْ فِيه۔

9



۔ حضرت عبداللہ ابن عباس ر کا حضرت عائیشہ رضی اللہ عنہا سے یہ کہنا کہ اللہ نے آپکی براءت ساتوں آسمانوں کے اوپر سے نازل کی ہے۔

مسند احمد، حدیث نمبر 2366۔

10



۔ رسول اللہ ز کا سعد بن معاذ ر کو بنی قریظہ کے درمیان فیصلہ کرنے پر یہ فرمانا کہ یہی فیصلہ اللہ کا ساتوں آسمانوں کے اوپر سے ہے۔

السنن الکبری للبیہقی، باب أخذ السلاح وغيره بغير اذن الامام، جلد ۹ ص ۶۳۔

اور یہی عقیدہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین و تبع تابعین سے ثابت ہے۔ اور ان اثبات میں سے حضرت عبد اللہ بن رواحۃ کی طرف منسوب وہ شعرہمارے لیے کافی ہے کہ:

شهدت بأن وعد الله حق ... وأن النار مثوى الكافرينا

وأن العرش فوق الماء حق ... وفوق العرش رب العالمينا

وتحمله ملائكة غلاظ ... ملائكة الإله مسومينا

الكتاب : الإستيعاب في معرفة الأصحاب لابن عبدالبر جلد ۱ ص ۲۵۵

میں نے گواہی دی کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ کافروں کا ٹھکانہ جہنم کی آگ ہے۔ اور یہ حق ہے کہ اسکا عرش پانی پر تھا۔ اور یہ کہ عرش کے اوپر رب العالمین ہے۔ اور اس معبود کے عرش کو بہت ہی مکرم اور اس کے مقرب فرشتے اٹھائے ہوے ہیں۔

اور جہاں تک اجماع کا تعلق ہے تو اسے بے شمار آئیمۃ مسلمین نے بیان کیا ہے۔

1



۔ امام اوزاعی ( المتوفى سنة 157هـ ) فرماتے ہیں کہ ہم اور دیگر بہت سے متبعین سنت یہی کہتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالی اپنے عرش پر مستوی ہے اور ہم اسکی تمام ثابت شدہ صفات اسی طرح مانتے ہیں جس طرح وہ وارد ہیں۔

2



۔ امام عثمان بن سعید الدارمی فرماتے ہیں کہ تمام مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ تعالی آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔

3



۔ الإمام قتيبة بن سعيد ( المتوفى سنه 240هـ) فرماتے ہیں: کہ آئیمہ اسلام اور اھل السنۃ والجماعۃ کا یہ قول ہے کہ اللہ تعالی ساتویں آسمان کے اوپر اپنے عرش پر ہے جیسا کہ اس نے قرآن میں فرمایا " الرحمن علی العرش استوی"

4



۔ امام أبو زرعة الرازي ( المتوفى سنة 264هـ ) اور امام أبو حاتم فرماتے ہیں: کہ ہم جتنے بھی علماء سے ملے ہیں ان سب کا یہی مذہب ہے کہ اللہ تعالی اپنے عرش پر اپنی تمام مخلوقات سے الگ ہے اور ویسا ہی ہے جیسا اس نے اپنے لیے وصف کیا بغیر کسی کیفیت و مثال کے۔ اور اس کا علم تمام چیزوں پر محیط ہے۔

5



۔ امام ابن عبد البر حافظ المغرب ( المتوفى سنة 463هـ ) اپنی کتاب التمهيد ( 6/ 124) میں حدیث نزول کی شرح میں فرماتے ہیں اور یہ حدیث بہت سے متواتر اور عادل رواۃ سے نبی ز سے منقول ہے، جس میں یہ دلیل ہے کہ اللہ عزوجل ساتوں آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔ اور محدثین کی ایک بڑی جماعت نے اس دلیل "الرحمن علی العرش استوی" کو معتزلۃ اور جھمیۃ کی بات " کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے" کے رد میں واضح کیا ہے

6



۔ امام الحافظ أبو نعيم صاحب الحلية اپنی كتاب محجة الواثقين میں فرماتے ہیں : کہ تمام محدثین کا اس بات پر اجماع ہے کہ اللہ تعالی تمام آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔ اور اس کے اوپر کوئ چیز مستوی نہیں جیسا کہ جھمیۃ کا یہ کہنا کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے۔

7



۔ ابن المبارك رحمه الله ( المتوفى سنه 181هـ ) سے یہ پوچھا گیا کہ ہمارے لیے اللہ کو پہچاننا کس طرح لائیق ہے۔ تو انہوں نے فرمایا: کہ ساتویں آسمان کے اوپر اپنے عرش پر۔ اور ہم جھمیۃ کی طرح یہ قطعا نہیں کہیں گے کہ وہ ہر جگہ یعنی یہاں زمین پر بھی موجود ہے۔

8



۔ امام الذهبي اپنی کتاب "العلو" کے آخر میں فرماتے ہیں اور اللہ تعالی اپنے عرش کے اوپر ہے جیسا کہ تمام صحابہ تابعین اور تبع تابعین کا اس بات پر اجماع ہے۔ اور بعد میں پیدا ہونے والو ں کا یہ باطل قول ہے کہ اللہ نہ توکسی جگہوں پر ہے اور نہ ان سے باہر، اور نہ ہی وہ اپنے عرش پر ہے، نہ وہ اپنی مخلوقات سے متصل ہے نہ منفصل۔ نہ سمتوں میں ہے نہ سمتوں سے باہر۔ اوریہ بڑی ہی ناسمجھی اور بے عقلی کی بات ہے کہ وہ نہ اس میں ہے نہ اس میں ہے نہ یہاں ہے نہ وہاں ہے۔ اور پھر یہ بات ویسے بھی بے شمارر آیا ت و احادیث کے مخالف ہے۔

پس جو یہ کہتا ہے کہ اللہ ہر جگہ ہے وہ دراصل اس بات کی نفی کرتا ہے کہ وہ اپنے عرش پر سب سے بلند ہے۔ تو اس کا یہ کہنا نہ صرف قول باطل ہے بلکہ اللہ کے ساتھ کفر کرنا بھی ہے۔ کیونکہ اس باطل قول سے حلول اور مخلوقات کے ساتھ امتزاج جیسے کفریہ عقیدہ کا اثبات ہوتا ہے۔

اسی لیے اما م ابن خزیمۃ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو اس بات کا انکار کرے کہ اللہ تعالی ساتوں آسمانوں کے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے اسے توبہ کرنی چاہیے۔ پس اگر تو وہ توبہ کرلے تو بہتر ورنہ اس کی گردن اڑا دی جائے اور اسے سر عام لٹکا دیا جائے تاکہ اہل علاقہ اس سے عبرت حاصل کریں۔

اور جو یہ کہے کہ اللہ تعالی اپنے علم کے لحاظ سے ہر جگہ ہے تویہی حق ہے۔ اور اسے اس بات کو واضح کرنا چاہیے کہ اللہ تعالی اپنے علم و ادراک کے لحاظ سے ہر جگہ ہے مگر اپنی ذات کے لحاظ سے ساتوں آسمانوں کے اوپر اپنی تمام تر مخلوقات سے الگ اپنے عرش پر مستوی ہے۔ تاکہ اسکی بات حلول کے کفریہ عقیدۃ سے مشابہت نہ کرے۔ اور یہی اصل معنی ہے "وھو معکم این ما کانوا " کا کہ وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی ہو تم ہو۔

اور اللہ رب العزت کا یہ فرمان:

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۖ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿٧﴾ سورۃ المجادلۃ

کہ

"



کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں کی اور زمین کی ہر چیز سے واقف ہے۔ تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وه ہوتا ہے اور نہ اس سے کم کی اور نہ زیاده کی مگر وه ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وه ہوں، پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاه کرے گا بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے "

اس آیت سے مراد اللہ کا اپنے علم کے لحاظ سے ہر کسی کے ساتھ ہونا ہے جیسا کہ آیت کہ آخری حصہ إِنَّ اللَّـهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ سے بھی واضح ہے۔

امام مالک بن انس رحمہ اللہ سے صحیح مروی ہے کہ اللہ تعالی ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے اور اسکا علم ہر جگہ ہے۔ اس سے کوئ چیز اوجھل نہیں۔ امام أبو عمرو الطلمنكي فرماتے ہیں کہ تمام مفسرین کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس آیت سے مراد علم ہے۔

القاضي أبو بكر الباقلاني اپنی کتاب الإبانة میں لکھتے ہیں کہ کیا تم اس آیت سے یہ مراد لو گے کہ اللہ تعالی ہر جگہ ہے؟ معاذاللہ بلکہ وہ تو اپنے عرش پر مستوی ہے جیسا کہ خود اس نے قرآن مجید میں فرما دیا "الرحمن علی العرش استوی" اور اسی طرح قرآن کی وہ تمام آیات جو اوپر مذکور ہیں اسی بات پر دلالت کرتی لیں۔

اور اگر ہم یہ کہیں کہ وہ ہر جگہ ہے تو معاذاللہ ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ وہ ہمارے پیٹ میں ہے۔ ہماری گندگی میں ہے، ہمارے پائوں کے نیچے ہے۔ والعیاذ باللہ۔

لہذا ہمیں اللہ رب العزت کی وہ تمام صفات ویسے ہی ماننا ہوں گی جیسا کہ اس نے بیان کیں۔ بغیر کسی تشبیہ اور تاویل کے۔ جیسا کے اللہ کے ہاتھ ہیں، اللہ کے پائوں ہیں۔ اللہ کی پنڈلی ہے۔ اللہ سنتا ہے، دیکھتا ہےلیکن جیسے اسکے شایان شان ہے۔ ہم نہیں کہ سکتے کہ کیسے۔ کیونکہ اللہ نے فرمایا " لیس کمثلہ شئی" اس جیسی کوئ چیز نہیں۔

جسے اہل سنت والجماعت کے عقیدہ اور ان کے دلائیل کا تفصیلی مطالعہ کرنا ہو وہ درج ذیل کتب کا مطالعہ کرے۔

1-



كتاب الإيمان والتوحيد لابن منده .

2-



الإبانة لابن بطة العكبري.

3-



التوحيد لابن خزيمة.

4-



كتاب أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة للطبري اللالكائي.

5-



كتاب الإبانة للإمام أبي الحسن الأشعري .

6-



كتاب العلو للحافظ الذهبي.

7-



كتاب الفتوى الحموية لابن تيمية.

8-

كتاب اجتماع الجيوش الإسلامية لابن القيم.



اللہ رب العزت ہمیں قرآن و سنت کوسمجھنے اور اسکے مطابق اپنا عقیدہ درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

واللہ اعلم بالصواب

Monday, 3 March 2014

Alamaat-e Qayamat Quran or Sahi Hadees ki Roshni me




1
Alamaat e Qayamat

1. Nabi Karim <s.a.w> ki Baisat:

Rasool Ullah <s.a.w> ka bheja jana Qayamat ki Chhoti Nishanion me sb sy pehli Nishani hy.
Syedna Sahl bin Saad <r.a> farmaty hain k mainy Nabi Karim <s.aw> ko daikha k ap ny apni Shahadat wali Ungli aur Darmiyani Ungli ki traf Ishara kia aur farmaya:
Mujhy aur Qayamat ko iss trah aik sath bheja gya hy,jis trah ye 2 Unglian apas mein mili hui hain.

(Sahi Bukhari: 4936,

Sahi Muslim: 2951)

Ap ny ye bhi farmaya k mujhy Qayamat k Aaghaz mein bheja gya hy.

(Silsila e Sahiha: 808)

Imam Qurtabi <r.h> farmaty hain:
Qayamat ki pehli Nishani Nabi Karim <s.a.w> ka tashrif lana hy q k ap akhri Nabi hain aur ap k aur Qayamat k darmiyan koi aur Nabi aany wala ni hy.

(Al Tazkira,
lil
Qurtabi,
Vol: 2,
P: 309)

2
Alamaat e Qayamat


2. Rasool Ullah <s.a.w> ki Wafat:

Nabi <s.a.w> ki wafat ka saneha Qurb e Qayamat ki ibtedai alamaat me sy hy.

Hazrat Auf bin Malik <r.a> bayan karty hain,
Main Ghazva e Tabook k mauqa par Nabi Karim <s.a.w> ki Khidmat mein hazir hua,Ap <s.a.w> Chamray k aik Khaimay mein Tashrif farma thy.
Ap <s.a.w> ny farmaya:
Qayamat sy pehly 6 Nishanian shumar kar lo:
1. Meri Wafat. . .

(Sahi Bukhari: 3176)


Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Khalid
0300-3600772



[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


3
Alamaat e Qayamat


3. Chaand ka 2 Tukray hona:

Allah Pak farmaty hain:
Qayamat Qarib aa gai aur Chaand phat gya.
Aur agr ye koi Mojza daikhty hain to munh phair laity hain aur kehty hain ye to pehly sy chla aany wala Jadu hy.

(Al Qamar: 1-2)

Chaand k tukray honay ka ye waqia Nabi <s.a.w> ki zindagi me paish aya,jo k ap <s.a.w> ka hairat angaiz Mojza tha.

(Tafsir Ibn e Kasir)

Hazrat Ibn e Masood <r.a> farmaty hain:
aik martaba hum Minaa mein Nabi Karim <s.a.w> k sath thy k achanak Chaand Phata aur wo 2 Tukron mein But gya.
1 Tukra Pahar k peechy ja gira aur doosra aagay.
Rasool Ullah <s.a.w> ny farmaya:
Gawah rehna.

(Sahi Bukhari: 3636,

Sahi Muslim: 2800)

4
Alamaat e Qayamat


4. Sahaba e Karaam <r.a.a> ka Duniya sy chaly jana:

Syedna Abu Musa Ashari <r.a> sy marvi hy k Nabi <s.a.w> ny farmaya:
Aasman k Sitary Aasman k liay Aman o Salamati <ki Zamanat> hain.
Jab Sitary khtam ho jain gy to wo <Qayamat> aa jay gi,jis ka Wada kia gya hy,aur Main apny Sahaba k liay Aman o Salamati hon,jab Main chala jaun ga to Sahaba par wo Halat aa jay gi,jis ka un sy Wada kia gya hy.
Aur mery Sahaba Ummat k liay Aman o Salamati ki Zamanat hain.
Jab Sahaba chaly jain gy to Ummat ko wo <Ikhtelaf o Intashar> paish aey ga jis ka un sy Wada kia gya hy.

(Sahi Muslim: 2531)

Iss hadees me Nabi <s.a.w> ny Sahaba k duniya sy chaly jany ko Qayamat ki 2 Nishanion k sath mla kr bayan farmaya:
1. Nabi <s.a.w> ki Wafat,
2. Sitaron ka Girna.

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Khalid
0300-3600772

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


05
Alamaat e Qayamat


5. Fatah e Bait ul Maqdas:
Rasool Ullah <s.a.w> ny farmaya:
6 Nishanian Qayamat sy pehly shumar kar lo:
1. Meri Wafat,
2. Bait ul Maqdas ki Fatah. . .

(Sahi Bukhari: 3176)

Jb Nabi Pak <s.a.w> ki Baisat hui to us wqt Bait ul Maqdas par Room k Eesaion ka Qabza tha.
Phr Syedna Umer bin Khatab <r.a> k Daur e Khilafat me 16th Hijri/637 Eesavi me Fatah hua,ap ny isay Kufr sy Pak kr k iss me Masjid bna di.
Phr doosri dafa Sultan Salah Uddeen Ayoubi <r.h> k Ehd e Hukoomat me 583 Hijri/1178 Eesavi me Bait ul Maqdas fatah hua.
Aur 1 bar phr Allah k hukum sy Momineen isko Fatah krain gy,aur Musalmanon aur Yahoodion k darmiyan Jung hogi,jis ka zikr aagy aey ga Insha Allah

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Khalid
0300-3600772

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


06
Alamaat e Qayamat

6. Bakrion ki Qoaas jesi Bimari sy logon ki Bakasrat Maut:

Rasool Ullah <s.a.w> ny farmaya:
Qayamat sy pehly 6 Nishanian shumar kar lo:
1. Meri Wafat,
2. Phir Bait ul Maqdas ki Fatah,
3. Phir wo Zabardast Maut jo tum mein Bakri ki Qoaas bimari ki trah phail jay gi. . .

(Sahi Bukhari: 3176)

Ye alamat Taaoon e Umvas ki soorat me Sydna Umer bin Khatab <r.a> k Ehd e Khilafat me 18 Hijri me waqay hui,jb Sarzameen e Sham me Taaoon ka marz phoot para,aur Allah ki Mukhlooq kasrat sy Maut k munh me chli gai,25000 Musalman iska shikar huay.
Hatta k Jalil ul Qadar Sahaba e Karaam is jahan sy rukhsat ho gay,jin me
Syedna Maaz bin Jabal,
Ameen ul Ummat Syedna Abu Ubaida bin Jaraah,
Sharahbeel bin Hasnah,
Fazal bin Abbas <r.a> b shamil thy.

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Safi Ullah
0313-6778877

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


07
Alamaat e Qayamat


7. Fitnon ka Kasrat sy Zahoor:

Syedna Abu Huraira <r.a> sy marvi hy k Nabi Karim <s.a.w> ny farmaya:
Andheri Rat jaisy Fitnon k Sailab sy pehly pehly Naik Aamaal kar lo.
Adami Subah k waqt to Momin hoga lekin Sham honay sy pehly Kafir ho jay ga ya Sham k waqt to Momin hoga magar Subah honay sy pehly wo Kafir ho chuka hoga.
Adami Mamooli sy Duniyavi Faiday ki khatir apna Deen baich dy ga.

(Sahi Muslim: 118)

Ye nishani zahir ho chuki hy aur musalsal barhti hi ja ri hy.
Har traf Fitny zoron par hain,Fohashi,Sood,Rishwat,Nasha,La Deeni,Kafir ki Ghulami,Fitna e Takfir,gharz har traf sy fitny munh kholy khary hain aur in me musalsal izafa hota hi ja ra hy.

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Safi Ullah
0313-6778877

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


08
Alamaat e Qayamat


8. Settalite Channels:

Syedna Huzaifa bin Yamaan <r.a> sy marvi hy k Nabi Karim <s.a.w> ny farmaya:
Mujhay dar hy k tum par Aasmaan sy Shur nazil hoga jo Fiafi tak pahonch jay ga.

Hazrat Huzaifa sy pucha gya,Abu Abdullah! Ye Fiafi kya hain?
Farmaya: Bay'abad Bunjar Zameenain.

(Musanif Ibn e Abi Shaiba,
Vol: 15,
P: 110)

Qayamat ki ye nishani puri ho chuki hy.
Aaj kam az kam 13000 Settalite Channels fiza me nashriat dy ry hain jo Fitnon aur Bulaon k Inteshar ka zaria hain.
Hatta k aaj Junglon aur Sehraon me maujud log b iss Fitny sy mehfuz ni.

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Safi Ullah
0313-6778877

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


09
Alamaat e Qayamat

9. Jang e Saffain:

Syedna Abu Huraira <r.a> sy riwayet hy k Rasool Ullah <s.a.w> ny farmaya:
Qayamat us waqt tak Qaim Na ho gi,jab tak 2 Azeem Jamatain apas mein Larai na kar lain
un k darmiyan Qatal o Khoon'raizi ka aik Azeem Maarka bapa hoga,ha lan keh dono ka dawa aik hi hoga.

(Sahi Bukhari: 7121

Sahi Muslim: 157)

Ye Jang Syedna Usman <r.a> ki Shahadat k bad Qatileen e Usman sy Qisas k mamly py tanaza honay par Maula Ali <r.a> aur Syedna Moavia <r.a> k darmiyan Saffain k maqam py 36 Hijri me hui.

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Safi Ullah
0313-6778877

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]


10
Alamaat e Qayamat

10. Khawarij ka Zahoor:

Syedna Abu Saeed <r.a> farmaty hain k Nabi Karim <s.a.w Mal> taqsim farma rahy thy k Abdullah bin Zil Khuwaisra Tamimi aya aur kaha: Ya Rasool Allah! Insaf kijiay.
Ap <s.a.w> ny farmaya: Afsos! Agar main Insaf Ni karon ga to phir kaun kary ga?
Iss par Syedna Umer <r.a> ny kaha: Mujhay Ijazat dijiay,main iski Gardan mar don.
Nabi <s.a.w> ny farmaya: Nahi,iss k kuch aisy sathi hon gy,jin ki Namaz aur Rozay k sam'ny tum apni Namaz,Rozay ko Haqeer samjho gy,lekin wo Deen sy iss trah bahr ho jain gy,jis trah Teer Janwar mein sy bahr nikl jata hy,agar Teer k Pur,Paikaan Bar aur Lakri ko daikha jay to kahen koi Nishan <Khoon> nazar ni aata,kiun keh wo <Janwar k> Leed,Gobar aur Khoon,sab sy aagay <bay'dagh> nikl gya...

Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Safi Ullah
0313-6778877

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]

11
Alamaat e Qayamat

10. Khawarij ka Zahoor:

...<isi trah wo log saf Islam sy nikl jain gy> Unki Nishani aik Mard hoga,jis ka aik hath Auraton ki Chhaati <Breasts> ki trah ya youn farmaya k Gosht k Thal Thal karty Lothry ki trah hoga.
Ye log Musalmanon k Inteshar k waqt paida hon gy.

Syedna Abu Saeed <r.a> farmaty hain:
Main Gawahi daita hon k ye hadees mainy Nabi Karim <s.a.w> sy suni hy aur Main Gawahi daita hon k Syedna Ali <r.a> ny <Nehrvan k maqam py> in sy Jung ki thi aur main us Jung mein un k sath tha.
Un logon mein sy aik banda Qaidi bana kar laya gya to us mein ain wohi cheezain thi jo Nabi <s.a.w> ny <bataur nishani> bayan farmai thi.

(Sahi Bukhari: 6933,

Sahi Muslim: 1063)


Admins:
Khalid bin Salam
0331-5962195

Safi Ullah
0313-6778877

[- Rah e Hidayat Islamic Msg Service -]